Posts

فتنوں کے دور اور مسلمان کا کردار

فتنوں کے دور اور مسلمان کا کردار محترم حضرات ! دنیا کی زندگی میں خیر اور شر دونوں موجود ہیں ۔ اللہ رب العزت خیر کے ساتھ بھی انسان کو آزماتا ہے اور شر کے ساتھ بھی ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَ نَبْلُوْکُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَۃً وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ ﴾ الأنبیاء :۳۵ ’’ اور ہم امتحان کے طور پر تمھیں شر اور خیر دونوں کے ساتھ آزماتے ہیں ۔ اور تم سب آخر کار ہماری طرف ہی لوٹائے جاؤ گے ۔ ‘‘ یعنی کبھی ہم مصائب وآلام کے ذریعے تمھیں آزماتے ہیں اور کبھی خوشحالی کے ذریعے ۔ اور کبھی مختلف بیماریوں کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی صحت وتندرستی کے ذریعے ۔ اور کبھی فقر وفاقہ کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی زیادہ مال دے کرتمھیں آزمائش میں مبتلا کرتے ہیں۔ الغرض یہ ہے کہ کبھی اچھے حالات کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی برے حالات کے ذریعے ، تاکہ ہم یہ جان لیں کہ کون اللہ تعالی کا ہر حال میں شکر ادا کرتا ہے اور کون ناشکری کرتا ہے ۔ اور کون صبر کرتا ہے اور کون بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اِس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اہل ِ ایمان کو دنیا میں فتنوں سے دوچارہونا ہی ہونا ہے ۔ اور انھیں مختلف آزم...

فتنوں کا دور اور مسلمان

اسلام کا معاشرتی نظام جولائی 1995ء شیخ صالح العثیمین فتنوں کا دور اور  مسلمان آج کے پرفتن دور میں اپنی حفاظت کے لیے ہمیں اللہ سے  دعا گو ہو نا چاہیےاور اس اللہ کی پناہ میں آنا چا ہیےجو ان تمام فتنوں سے بالا تر ہے جو دین کے لیے مہلک ہیں جو عقل کو شل کر دیتے اور جسم و جا ن کو تباہ کر دیتے ہیں اور ہر خیر کے دشمن ہیں ایسے سب فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگنی چا ہئے کیوں کہ فتنوں  سے کسی خیر کی توقع  نہیں کی جا سکتی ۔نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا معمول بھی یہ تھا کہ آپ فتنوں سے پناہ مانگا کرتے اور لوگوں کو ان سے خبر دار کرتے تھے۔ یہی وجہ  ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے الصحیح میں باب الفتن کا آغاز اس آیت کریمہ سے کیا ہے کہ "اس فتنہ سے ڈر جا ؤ جو صرف ظالموں پر نہیں آئےگا ۔"  اسی  طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  فتن سے بچانے کا رویہ اپناتے کیونکہ فتنے جس وقت وقوع پذیر ہو تے ہیں تو صرف ظا لموں پر نہیں بلکہ دوسروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ۔ان کی پکڑ سے کو ئی محفوظ نہیں رہتا ۔چنانچہ ہمیں چا ہیے کہ ہم بھی ان سے محفوظ رہنے کی تدبیر...