فتنوں کا دور اور مسلمان
اسلام کا معاشرتی نظام جولائی 1995ء شیخ صالح العثیمین فتنوں کا دور اور مسلمان آج کے پرفتن دور میں اپنی حفاظت کے لیے ہمیں اللہ سے دعا گو ہو نا چاہیےاور اس اللہ کی پناہ میں آنا چا ہیےجو ان تمام فتنوں سے بالا تر ہے جو دین کے لیے مہلک ہیں جو عقل کو شل کر دیتے اور جسم و جا ن کو تباہ کر دیتے ہیں اور ہر خیر کے دشمن ہیں ایسے سب فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگنی چا ہئے کیوں کہ فتنوں سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی یہ تھا کہ آپ فتنوں سے پناہ مانگا کرتے اور لوگوں کو ان سے خبر دار کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے الصحیح میں باب الفتن کا آغاز اس آیت کریمہ سے کیا ہے کہ "اس فتنہ سے ڈر جا ؤ جو صرف ظالموں پر نہیں آئےگا ۔" اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتن سے بچانے کا رویہ اپناتے کیونکہ فتنے جس وقت وقوع پذیر ہو تے ہیں تو صرف ظا لموں پر نہیں بلکہ دوسروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ۔ان کی پکڑ سے کو ئی محفوظ نہیں رہتا ۔چنانچہ ہمیں چا ہیے کہ ہم بھی ان سے محفوظ رہنے کی تدبیر...